میں خود کو تمہارا لکھ بیٹھا
کیا جھوٹ خدارا لکھ بیٹھا
وہ سب جو کہنا تھا تم کو
اشعار میں سارا لکھ بیٹھا
اپنی ہی اک دنیا بنا کر
میں ساتھ تمہارا لکھ بیٹھا
وہ نا مانوس سی خوشیوں کا
جھوٹا نظارا لکھ بیٹھا
میں تمہاری جیت کی خاطر پھر
خود کو ہی ہارا لکھ بیٹھا
خود کو برباد سا لکھنا تھا
میں عشق کا مارا لکھ بیٹھا
پھر لکھتے لکھتے نام ترا
میں ایک فسانا لکھ بیٹھا
تجھ کو سر سبز سا کہہ کر میں
خود کو بنجارا لکھ بیٹھا
میں بھی اب پڑھ نہیں سکتا یہ
گویا انگارا لکھ بیٹھا
سب ظلم وہ تیرے مٹا کر میں
تجھ کو بے چارا لکھ بیٹھا
وہ ہجر کی ساری جو تلخی تھی
سب کو دوبارا لکھ بیٹھا

0
50