سنا ہے اب تک زمانے سارے
وہ گونجتے سے ترانے سارے
کہیں پہ مشہور ہیں ابھی تک
جو گم تھے میرے فسانے سارے
سنا ہے بازار میں ابھی تک
ہیں خواب بکتے سہانے سارے
سنا ہے دنیا رکی نہیں ہے
سنا ہے اب ہیں بے گانے سارے
سنا ہے اب سب نیا نیا ہے
چلے گئے وہ پرانے سارے
سنا ہے اب تک لگے ہوئے ہے
یاں عشق میں وہ سیانے سارے
سنا ہے بربادیوں سے میں نے
اجڑ چکے وہ ٹھکانے سارے
سنا زمانہ گزر گیا وہ
تھے اپنے جب وہ یگانے سارے

63