ترے اس شہرِ ظلمت کے
یہ دیوانے کہاں جائیں
کہ جن کو بھول بیٹھے تم
وہ پہچانے کہاں جائیں
ہیں اب مے خانے پر تالے
تو اب تم خود ہی بتلاؤ
کہ جو دل ہار بیٹھے ہیں
وہ پچھتانے کہاں جائیں
ترے گلشن کو دیکھو تو
یہ اکثر آہ اٹھتی ہے
کہ جن کو توڑ بیٹھے تم
وہ مرجھانے کہاں جائیں
یہ دل اپنا شقم کرکے
غمِ دنیا رقم کرکے
جو بھی افسانہ ہے لکھا
وہ پڑھوانے کہاں جائیں
جو آنسو روکے بیٹھے ہیں
وہ چھلکانے کہاں جائیں
تری محفل سے اٹھ کر ہم
خدا جانے کہاں جائیں

0
83