آرزو یہ بھی تھی کے مجھے تنہائی لے ڈوبے
رو جاؤں اتنا کہ مجھے رسوائی لے ڈوبے
میں کبھی بیٹھ کہ پھر اپنے مرہم سے کھیلوں
اور مجھے اپنے زخموں کی گہرائی لے ڈوبے
تو مجھے دیکھے اور میں اک قرضے میں آجاؤں
اور مجھے اس قرضے کی بھر پائی لے ڈوبے
میں تنہا ہو کر اپنے پیچھے دیکھوں اور
میرے خلاف اپنوں کی یک جائی لے ڈوبے
پھر تو پوچھ لے مجھ سے حال یہ میرے دل کا
اور مجھے آواز یہ گھبرائی لے ڈوبے
سب سے جیت کے آخر میں تجھ سے جاؤں ہار
اور مجھے یہ آخری پسپائی لے ڈوبے
میں مایوس ہو کر آخر کو یوں رونا چاہوں
پر مجھے اپنی ہی آنکھوں کی پتھرائی لے ڈوبے

0
56