اے عشق یہاں مت رُکنا تم
اے عشق یہاں مت جُھکنا تم
اے عشق یہاں اِن کوچوں میں
ہیں پہلے جیسے لوگ کہاں
اے عشق یہاں پر راتوں میں
ہے تیرا آہ و سوگ کہاں
اے عشق یہاں افسانوں میں
لا حاصل کا وہ روگ کہاں
اے عشق یہاں مایوسی ہے
اے عشق یہاں سب ہار چکے
اے عشق یہاں سرگوشی ہے
ہیں گویا تجھ کو مار چکے
اے عشق یہاں سب ڈر بیٹھے
ہیں گویا توبہ کر بیٹھے
اے عشق یاں بے نوری دیکھو
ان کی یہ مجبوری دیکھو
یہ خواب بنا ہی سو جاتے ہیں
یہ اشک بنا ہی رو جاتے ہیں
اے عشق یہاں دستور غلط
ہے سحر غلط مسحور غلط
اے عشق یہاں مت کھونا تم
اے عشق انہیں مت ہونا تم

1
66
بہت خوب، سوچ کمال اور اس پر یہ اظہار جلال۔

0