ایک اجڑی بستی ہے، میرے دل سے ملتی ہے
ہر طرف جہاں بس اک ویرانی سلگتی ہے
ہر سمت جہاں تنہائی کے جھکڑ ہیں چلتے
رونق بھی جہاں سے اپنے رستے بدلتی ہے
جہاں ہلکی سی آہٹ پر سب سہمے جاتے ہیں
جہاں پر خاموش اِک چیخِ ویراں لرزتی ہے
ہر کوچے میں جس کے وحشت کی لو برستی ہے
جہاں ہر باسی کی نظر رونق کو ترستی ہے
جہاں چپ سی طاری ہے، بربادی ساری ہے
امید بھی اب یاں کتابی بات ہی لگتی ہے
جو چاہوں تو کرب کی لمبی داستاں لکھ دوں میں
یاں قلم کی میرے سیاہی خوں سے بھرتی ہے

0
72