غمِ عشق میں مارا ہوا لاچار ہوں میں |
اِک ہارے ہوئے لشکر کا سالار ہوں میں |
ٹوٹے ہوئے خوابوں کا زندہ مزار ہوں میں |
اِس رنگین سی دنیا میں بے کار ہوں میں |
ایک نا چیز ہوں، اِک انساں بیزار ہوں میں |
اِک خاموش سی خواہش کا اظہار ہوں میں |
تو نے جو دیکھا تو خوشیوں سے نہار ہوں میں |
ورنہ تنہائی کے غم سے دو چار ہوں میں |
اُجڑے رستے پہ ویراں سا بازار ہوں میں |
رنج و غم کا اونچا سا مینار ہوں میں |
لفظوں کے اس دلدل میں معمار ہوں میں |
پلکوں سے بہتی اِک خوں کی قطار ہوں میں |
میر کے درد میں لپٹے ہوئے اشعار ہوں میں |
آگ کا دریا ہوں، اشکوں کا گلزار ہوں میں |
معلومات