ہے حالِ دل یہ کہ حالِ دل میں
مٹا رہا ہوں چھپا رہا ہوں
میں زندہ رہ کر میں زندہ رہنا
دکھا رہا ہوں سکھا رہا ہوں
میں رنجشوں کا گلا کروں اور
انہیں کو دل سے لگا رہا ہوں
میں اپنی ہستی سے عمر بھر کیوں
جدا رہا ہوں خفا رہا ہوں
کسی کے دل سے اتر رہا ہوں
کسی کو دل سے ہٹا رہا ہوں
میں آنسوؤں سے قریب اتنا
کہ خود کو وہ ہی پلا رہا ہوں
اے کاش تجھ کو یہ کہہ سکوں میں
کہ دنیا چھوڑے میں جا رہا ہوں
معاز دل کی میں ساری یادیں
مٹا رہا ہوں میں جا رہا ہوں

0
77