میرے نزدیک وفاؤں کی حمایت نا کرو
ہیں جو افسردہ تمناؤں کی چاہت نا کرو
ہم تو بے چین رہے شب میں اسیروں کی طرح
گفتگو ہم سے کسی خواب کی بابت نا کرو
دیکھو سمٹی وی پڑی ہیں یہاں بے چینیاں غم
میرے کمرے کے بکھرنے کی شکایت نا کرو
آئے ہو اب تو ذرا دیر کو بیٹھو تو یہاں
ہیں جو برباد ہوئے ان سے حقارت نا کرو
ہے یہ تسکینِ غمِ دل کے تجھے چاہتا جاؤں
پر یہ بے لطف ہے دل اس سے رفاقت نا کرو
میں نے رونق سے ہمیشہ سے کراہت ہی کی ہے
تم مجھے خواب دکھانے کی حماقت نا کرو

0
27