میرے نزدیک وفاؤں کی حمایت نا کرو |
ہیں جو افسردہ تمناؤں کی چاہت نا کرو |
ہم تو بے چین رہے شب میں اسیروں کی طرح |
گفتگو ہم سے کسی خواب کی بابت نا کرو |
دیکھو سمٹی وی پڑی ہیں یہاں بے چینیاں غم |
میرے کمرے کے بکھرنے کی شکایت نا کرو |
آئے ہو اب تو ذرا دیر کو بیٹھو تو یہاں |
ہیں جو برباد ہوئے ان سے حقارت نا کرو |
ہے یہ تسکینِ غمِ دل کے تجھے چاہتا جاؤں |
پر یہ بے لطف ہے دل اس سے رفاقت نا کرو |
میں نے رونق سے ہمیشہ سے کراہت ہی کی ہے |
تم مجھے خواب دکھانے کی حماقت نا کرو |
معلومات