جو بھی سنسان راہوں میں
کھڑا ویران ہو دکھتا
جو بھی اس بزمِ دنیا کو
بس اک اندھیر ہے لکھتا
کہ جس کی مسکراہٹ میں
اداسی چھائی رہتی ہے
جو ہنستا مسکراتا ہے
پر اندر سے وہ خالی ہے
زمانے میں وہ رہتا پر
زمانے سے وہ عاری ہے
خزاؤں میں وہ کھلتا ہے
بہاروں میں اجڑ جائے
جو ویران رستوں میں
دکھے تم کو چلے جائے
ہجوموں میں جو تنہا ہو
بھری محفل جسے کاٹے
کہیں دکھ جائے ایسا شخص
اسے کہنا کہ تم جیسے
زمانہ ساز ہوتے ہو
زمانے سے نہیں ہوتے

0
127