کبھی آنا تو ساتھ اپنے
خزاؤں کو لیے آنا
لے آنا خاک زاروں کو
دوانوں کو لیے آنا
وہ ظلمت کی جو چلتی ان
ہواؤں کو لیے آنا
مری بربادیوں کے سب
فسانوں کو لیے آنا
لے آنا ابرِ وحشت کو
لے آنا ظلمِ الفت کو
جو بھی برباد ہو جائے
اسے محفل میں لے آنا
وہ جو مایوس بیٹھا ہے
وہ جو غزلوں میں گم رہتا
اسے کہنا کہ آکر وہ
دو اک اشعار کہہ جائے
کہ بیٹھے ہیں ترے جیسے
جو دکھتے ہیں سبھی جیسے
پر اندر بکھرے بیٹھے ہیں
سمٹ کر دکھڑے بیٹھے ہیں
انہی برباد رستوں میں
سبھی حواس بختوں میں
جو بھی ویران دکھ جائے
اسے فوراً لیے آنا

0
2
86
درست لفظ خزانوں ہے۔

0
@zeeshan
یہاں پر میں نے خزاں کی جمع کو استعمال کیا ہے

0