کس کو بتاؤں میں مدعے اپنے |
ساتھ کوئی ہوتے کھڑے اپنے |
کوئی تو ابرِ کرم برسا دے |
ریگستاں سے ہیں سمے اپنے |
اک دو سے آگے نا بڑھ پایا |
بیٹھ کے میں نے گنے اپنے |
آنسوں ہی مرہم بن بیٹھے |
زخم ایسے بھی ہیں سیے اپنے |
کوئی ڈھونڈھے مجھے مجھ میں ہی |
بھول چکا میں راستے اپنے |
میری بھی خوشیاں کچھ آنی تھی گر |
بھولتے نا تم وعدے اپنے |
مرگِ تنہائی میں مرا اور |
میت میں آگئے سارے اپنے |
سانس سے بھی اب کتراتا ہوں |
خستہ ہیں اتنے سہارے اپنے |
سہر کو شاید دیکھ نا پاؤں |
شب بھر آنسو بہائے اپنے |
معلومات