اک زمانہ لگا زخم بھرنے میں اب |
گویا آسانیاں ہیں بس مرنے میں اب |
گرد آلود ہیں سسکیاں اب مری |
مشکلیں پڑ رہیں آہ کرنے میں اب |
کھو چکا وقت کی ساری سدھ بدھ میں یوں |
دن گزر جاتا ہے شب بسرنے میں اب |
میں بھی بہہ جاؤں گا درد کی ریت میں |
خوف آتا ہے مجھ کو بکھرنے میں اب |
تیرے کوچوں سے اب دوریاں ہی سہی |
ہم گزر جائیں گے بس گزرنے میں اب |
کاش معلوم ہوتا یہ وعدوں سے قبل |
کتنی آسانیاں ہیں مکرنے میں اب |
عکس اتنا مرا ہو چکا اجنبی |
ایک آفت پڑے گی سنورنے میں اب |
معلومات