جب بھی اس کو آخری خط لکھنے بیٹھا |
چند سطروں کے بعد جب پہ چاہا |
تحریر ختم کروں فل سٹاپ کے ساتھ |
دھڑکن مگر دل کی تیز ہو جاتی ہے |
قلم بھی بےاختیار دوڑنے لگتا ہے |
افری میں دیوانگی میں مسکرا دیتا ہوں |
جب بھی دسمبر آیا |
تم نے چشن منایا |
پھر گئے دنوں کا |
جب حساب لگایا |
کچھ پاس نہیں تھا |
تھا سب کچھ پرایا |
چشمِ نم میری دلِ سوزاں دیکھتے |
کاش تم میرے غم کا طوفاں دیکھتے |
ہم تڑپتے ہیں جن کے لئے ہر گھڑی |
قرار آ ہی جاتا گر رُحِ تاباں دیکھتے |
غریب کو ملتی نہیں دو وقت کی روٹی |
رہبر ہمارے انداز اپنا شاہاناں دیکھتے |
خیال اپنی محبتوں کا |
ملال تیری بغاوتوں کا |
خیال کیسا ، ملال کیسا |
یہ سانپ سوچوں کا جال کیسا |
یہ چار جانب ہے بھیڑ کیسی |
تو افری تماشہ بن رہا ہے |
چلا جاؤں گا مجھے ڈھونڈتے رہنا |
میرے ہر شعر کو بس چُومتے رہنا |
بہار کا موسم لوٹے گا جب افری |
دینا آواز گلیوں میں گھومتے رہنا |
تیرے آنگن آیا کرے گی افری |
میری یاد کی خوشبو سونگھتے رہنا |