کیا بتاؤں بسر کیسے وہ رات کی
لہر اُٹھی دل میں بس ہجر اور ساتھ کی
فاصلہ تو ہے پر دل میں دوری نہیں
دل میں خواہش ہے ہر گھڑی رات کی
آنکھ سے اشک بہتے رہے بے خبر
چاہ باقی ہے دل میں تری بات کی
یہ فضا، یہ ہوا، یہ سکوتِ جہاں
یاد دلاتے ہیں خامشی رات کی
افری ہر رات جاگوں خیالوں میں گم
یاد آتی ہے پھر وہ گھڑی رات کی

0
7