درد کی شمع جلائی ہے دل کے نگر میں |
یاد کا سلسلہ چلا رات کے پچھلے پہر میں |
خواب ٹوٹتے ہیں اداس موسم میں |
گیا چمن کے پھول کی طرح بکھر میں |
چاندنی رات میں تنہائی کا سایا ہے |
یاد کی گونج ہے دل کے بام و در میں |
میں کس طرح دامن بچا کر گزر جاؤں |
لوگ سہمے ہیں کیوں سناٹا ہے شہر میں |
حسرت کی چادر اُتار کر بچھا دی زمین پر |
جفا کے داغ ، سایہ ڈھونڈ لیا ہے گھر میں |
خاموشی کے دلدل میں اتر گیا ہوں کب کا |
آوازیں مدفون ہیں کہیں دل کی قبر میں |
آنسوؤں کی بارش میں نہایا ہوں کئی بار |
غم کے بادل چھاۓ رہتے ہیں اُس نگر میں |
شہر بھر کے درد سمیٹ کر روتا ہوں افری |
ایک دیوارِ گریہ اُٹھا لی ہے اپنے گھر میں |
معلومات