| تم ساری وفائیں مجھ سے مانگتے ہو |
| اور اپنی جفائیں بھی تو جانتے ہو |
| جو زخم دیے وہ آج بھی تازہ ہیں |
| تم زخم لگاتے ہو، نہ شرماتے ہو |
| کچھ دیر کو بیٹھو دل کی بات سنو |
| تم دور ہی رہ کر کیوں تڑپاتے ہو؟ |
| میں ہار گیا سب کچھ تمہارے لیے |
| تم پھر بھی غموں سے دل بہلاتے ہو |
| جو رات کٹی تھی اشکوں کی زباں میں |
| اس رات کا چرچا کیوں بھلاتے ہو؟ |
معلومات