جھیل میں اترا ہے چاند
وجد چاندی میں چھایا ہے
تھی خموشی مگر اب کہیں
شورا چکور نے مچایا ہے
ایسے ماحول میں تیری
یاد نے مجھے ستایا ہے
تارے بھی اترے پانی میں
تیرے نام کا چراغ بہایا ہے
چاند تو اپنا اپنا ہوتا ہے
تنہا بیٹھا ہوں میں کنارے پر
افری آج تو بہت یاد آیا ہے

1
17
https://vt.tiktok.com/ZSYaQoH4s/
موسیقی کے ساتھ یہی نظم ، کمنٹس دیں۔

0