| میں سمندر کنارے بیٹھ کر |
| کاغذ کی کشتیاں چلاتا رہا |
| روشنی کی طلب میں افری |
| دیئے جلا کر میں بہاتا رہا |
| لہروں کے دوش پر تماشا |
| کچھ کشتیاں ڈوبتی رہیں |
| جو بچا وہ دیا ٹمٹماتا رہا |
| شاید زندگی اس قدر ہے |
| یہ تماشاۓ مدو جذر ہے |
| میں سمندر کنارے بیٹھ کر |
| کاغذ کی کشتیاں چلاتا رہا |
| روشنی کی طلب میں افری |
| دیئے جلا کر میں بہاتا رہا |
| لہروں کے دوش پر تماشا |
| کچھ کشتیاں ڈوبتی رہیں |
| جو بچا وہ دیا ٹمٹماتا رہا |
| شاید زندگی اس قدر ہے |
| یہ تماشاۓ مدو جذر ہے |
معلومات