نوچ کر خود کو بے پَر کر لیا میں نے
پنجرے کو نیا گھر کر لیا میں نے
صحرا میں پیاس مٹا لی دیدۂِ تر سے
یوں سرابوں کو ہی سر کر لیا میں نے
شاہی کو تیاگ کر پردیس اپنا لیا ہے
بہادر ہوں خود کو ظفر کر لیا میں نے
اپنی فاقوں میں بھی مستی نہ گئی افری
ہنس کے جیون بسر کر لیا میں نے

0
8