تیرگی چھٹ نہ سکی، میں جو مچل جاؤں گا |
روشنی بن کے میں پھر خود ہی نکل جاؤں گا |
پھر سے وہ زخم ملے ہیں، جو چھپا بھی نہ سکوں |
پھر سے میں درد کی دہلیز پہ جل جاؤں گا |
اک نظر تم جو مجھے ڈھونڈنے آ جاؤ گے |
خود کو بھولا ہوا میں پھر سے سنبھل جاؤں گا |
آسمانوں کو میں چھو لوں گا یقیناً اک دن |
گردشِ وقت سے ٹکرا کر بدل جاؤں گا |
جو بھی آندھی ہے گزر جائے گی، رک جاؤں گا |
وقت کی قید سے اک لمحہ سنبھل جاؤں گا |
رنج و غم ہیں تو سفر کا یہ مزا بھی ہے کمال |
راہ میں خار ہیں لیکن میں نکل جاؤں گا |
حوصلہ ہے تو کوئی بات نہیں ہار کی بھی |
دیکھنا ہار کو جیت میں بدل جاؤں گا |
رکھ نظر اپنے ستاروں پہ، بڑھے جا آگے |
افری زمیں کی کشش سے نکل جاؤں گا |
معلومات