نکلے وہ دبے پاؤں کہ خبر تک نہ ہوئی
حائل تھیں ایسی دیواریں بلایا نہ گیا
بہت لوریاں سنائیں مجبور ماں نے مگر
روتی ماں سے بھوکے بچوں کو سلایا نہ گیا
در بند رہیں تو دیواریں بولتی ہیں افری
اندر کی تنہائی سے بھی درد چھپایا نہ گیا
ہمیں تو چلنا ہے ہاتھ میں مشعلیں لے کر
وہ آشفتہ سر جنہیں کبھی بہکایا نہ گیا
لشکر حسین کے علمبردار ہیں ہم افری
سر کٹ گئے انہیں اطاعت میں جھکایا نہ گیا

0
13