حقیقت سے آنکھیں جو ملتی نہیں
وہی خواب ہیں جو بدلتے نہیں
چراغوں کی لَو میں ہے عکس فنا
یہ زندہ ہیں، پھر بھی تو جلتے نہیں
تمنّا کی صورت ہے چاند کی رات
مگر دل کے ارمان کھلتے نہیں
ہوا میں بسی ہے خموشی کی بات
یہ گزرے ہوئے پل، پلٹتے نہیں
حقیقت کی گہرائیوں کا سفر
ہیں راستے مشکل، جو کٹتے نہیں
گماں کا سفر اور دل کی طلب
یہ پچھتاوے ہیں، جو مٹتے نہیں
محبت کا قصّہ ہے آنکھوں میں قید
یہ الفاظ ہیں جو بکھرتے نہیں
اندھیروں میں گم ہے جہاں کی روش
افری درد ہیں جو مٹتے نہیں

0
1