کتنا خوش کِھلا ہنستا تھا میں |
ماں سے جب بھی لپٹتا تھا میں |
میری ماں ہمت کا پیکر تھی |
حوصلہ ماں سے لیتا تھا میں |
تھی آباد دنیا اس کے مسکرانے سے |
میری خوشی کا خزانہ سوچتا تھا میں |
درد ماں سے جدائی کا مت پوچھو |
دل کو نہ اتنا ٹٹولتا تھا میں |
تھی ماں میری دوست بھی استاد بھی |
اس کے ہوتے تھی دور ہر افتاد بھی |
معلومات