کتنا خوش کِھلا ہنستا تھا میں
ماں سے جب بھی لپٹتا تھا میں
میری ماں ہمت کا پیکر تھی
حوصلہ ماں سے لیتا تھا میں
تھی آباد دنیا اس کے مسکرانے سے
میری خوشی کا خزانہ سوچتا تھا میں
درد ماں سے جدائی کا مت پوچھو
دل کو نہ اتنا ٹٹولتا تھا میں
تھی ماں میری دوست بھی استاد بھی
اس کے ہوتے تھی دور ہر افتاد بھی

0
7