سُرمۂ محمد ﷺ
یہ جتنا نظر کا اُجالا ہے
میں نے سُرمہ مدینے کا ڈالا ہے
گرنے والے تھے آگ میں ہم
رحمت دو جہاں نے سنبھالا ہے

1
24
پہلا مصرعہ:
"یہ جتنا نظر کا اُجالا ہے"
ہ جو بھی روشنی، بصارت اور بصیرت ہمیں حاصل ہے، وہ سب نبی ﷺ کے فیض سے ہے۔
دوسرا مصرعہ:
"میں نے سُرمہ مدینے کا ڈالا ہے"
میں نے نبی کریم ﷺ کے شہر مدینہ سے حاصل کردہ سُرمہ (جو کہ بصارت کو تیز کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے) اپنی آنکھوں میں لگایا ہے۔ یہ سُرمہ علامت ہے نبی ﷺ کے فیض و برکت کی، جو ان کی زندگی میں روشنی کا سبب بنی۔
تیسرا مصرعہ:
"گرنے والے تھے آگ میں ہم"
ہم گمراہی اور برائی کی آگ میں گرنے والے تھے، یعنی ہم بُری حالت میں تھے یا گناہوں میں مبتلا تھے۔
چوتھا مصرعہ:
"رحمت دو جہاں نے سنبھالا ہے"
نبی کریم ﷺ، جو کہ دونوں جہانوں کے لیے رحمت بن کر آئے، انہوں نے ہمیں سنبھالا اور ہمیں گمراہی سے بچایا۔
مجموعی مفہوم:
اس کلام میں نبی کریم ﷺ کی عظمت اور ان کی تعلیمات کی روشنی کو بیان کیا ہے۔ نبی ﷺ کی برکت سے ہی زندگی میں روشنی اور بصیرت آئی ہے۔ ان کی مہربانی اور رحمت سے ہم گمراہی اور بُرائی سے بچ گئے ہیں۔ یہ کلام نبی کریم ﷺ کے حضور عقیدت اور شکرگزاری کا اظہار ہے۔ محمد افراہیم بٹ