ہاتھوں میں نہیں سروں میں ،مشعلیں لے کر نکلنے کا وقت ہے
موت ہے رکنا اُٹھو دوستو، یہ چلنے کا وقت ہے
سینچی جو کیاریاں اپنے لہو سے ، میں دیکھ رہا ہوں
پھیلی ہے بہار آنے کو ہے گُل کھلنے کا وقت ہے
بیڑیاں پاؤں کی تمھیں توڑنا ہوں گی آذادی کے لئے
بلند تکبیر ہوتی ہے، تقدیر بدلنے کا وقت ہے
بُلا رہے ہیں قافلے سے بچھڑنے والے کچھ لوگ افری
ہوا میں بسی خوشبو بتا رہی ہے ملنے کا وقت ہے

0
18