نقطۂ زال سے اترا تو ذال پہ چڑھ جاۓ گا
غم زدہ ہے جو پرندہ ڈال پہ مر جاۓ گا
خواب کے سائے میں پلتا ہے جو دلِ مستانہ
چاند کی چاہت میں سورج پر مر جائے گا
وقت کی زد میں ہے ہر نقشِ تمنا لیکن
جو بھی پتھر پر لکھا ہے، امر جائے گا
قطرۂ شب میں چمکنے کی یہ تمنا کیسی؟
صبح کا سورج بھی یہی کہہ کے مر جائے گا
جو بھی سایہ بن کے ساتھ رہا، دیکھو گے
روشنی آئے گی، سایہ بھی مکر جائے گا
زندگی اک بے ربط کہانی ہی ہے افری
وقت آئے گا تو ہر حرف بکھر جائے گا

0
4