مِٹّی کے جِسْم کو سوچنے کی مُہلَت نہ مِلی |
تھا چُھپا سونا، دیکھنے کی فُرصَت نہ مِلی |
قَرض سَمَجھ کر لوٹا دی میں نے افری |
رہ کر گاؤں میں جب مُجھے ہی چاہَت نہ مِلی |
سب بازار سے گُزرے نَظَر بَچا کر ہی |
میں دِل بیچنے آیا تو بھی قِیمت نہ مِلی |
مُجھ سے نَفرت تھی، میں جانتا ہوں افری |
سچّی تَحریروں کو بھی حُرمت نہ مِلی |
معلومات