زندگی کا میری اتنا ہی فسانہ ہے |
مٹی کی تاریک تہہ سے باہر آنا ہے |
اس جہانِ رنگ و بُو میں کردار نبھانا ہے |
نازکی سے پختگی کا سفر بقا کے لئے |
پیڑ ہو کر فطرت و وفا کے لئے |
خوشی سےمجھے برگ و بار لانا ہے |
صد شکر رحمتِ پروردگار سے |
دامن میں بھر ثمر سجانا ہے |
ساری مخلوقِ خدا نے کھانا ہے |
میں نے تو اپنا فرض نبھانا ہے |
کوئی کاٹ لے دست و پا میرے |
کسی نے اگر بدن پہ آرا چلانا ہے |
خامشی وصف ملا ہے مجھے افری |
کاٹ لے جاۓ جس نے جو لے جانا ہے |
زندگی کا سلسلہ کہیں تو ختم ہونا ہے |
مٹی سے نکلا تھا مٹی میں ضم ہونا ہے |
معلومات