| اٹھی آندھیوں میں شجر کو بچا |
| نظر مٹتی ہے، تو قدر کو بچا |
| زمانے کی رنگت پہ مت جا کہیں |
| چھپا آنکھ میں جو، گُہر کو بچا |
| محبت کے جذبے ہوئے بے نشاں |
| سو یکتا ہنر، اپنے گھر کو بچا |
| صحافت ہوئی زرد باطل کے ساتھ |
| جو سچ ہو فقط، اس خبر کو بچا |
| یہ دورِ فتن ہے، عیاں ہر گناہ |
| حریمِ حیا تو امر کو بچا |
معلومات