ہم اہلِ وفا کی قسمت میں پھر بہتے لہو کا دریا ہے
|
جو ظلم کے رستے آیا تھا، اسے خاک میں آخر ملنا ہے
|
قدموں کی صدا میں چھپتی ہے تاریخ کی ہر اک سرگوشی
|
یہ رستہ شہادت کا دل نے اب سوچ سمجھ کے چاہا ہے
|
جو شوقِ وفا دل میں اٹھے، وہ خوف کبھی لاتا ہی نہیں
|
صدیوں سے چھائی راتوں میں اب صبح کا سورج چمکا ہے
|
|