چلو ہر راستے پر ایسے پتھر خود دعائیں دیں
قدم رکھنا تو کانٹے بھی محبت کی صدائیں دیں
وہ چہرہ روشنی دے جو اندھیروں میں جلے یکسر
چراغِ شوق دیکھیں تو اندھیرے بھی شعائیں دیں
نگاہیں خواب کا منظر بنائیں اُس حقیقت کو
دعا دے کر ستارے ہم کو الفت کی ندائیں دیں
محبت کا علَم تھامے جو ہم نے جنگ جیتی ہو
ہو ایسا معرکہ پھر سب ہی فاتح کو دعائیں دیں
جو دل ہو ظلم سے خالی، وفا کے نام پر زندہ
کہ جس کی روشنی سے دل، اندھیروں کو ضیائیں دیں
جہاں ظلمت کے ہاتھوں سے ہو چوٹیں بے نشاں دل پر
ہماری ہمتوں کو دیکھ کر چوٹیں دوائیں دیں

0
33