ہم سفر کوئی ہوتا جو اپنا کبھی
میرے دل کا مقدّر سنبھلتا کبھی
وہ جو بچھڑے تو ہر پل اداسی رہی
یاد کا غم دلوں میں مچلتا کبھی
خواب ٹوٹے تو آنکھوں سے ساگر بہے
کاش اشکوں کا دریا نہ بہتا کبھی
چاندنی رات میں ان کا ہر نقشِ پا
میری قسمت کی راہوں میں ڈھلتا کبھی
عشق بے چین تھا، ہم بھی تھے بے خبر
کوئی پیغام دل سے گزرتا کبھی
باغ اُجڑا تو بادل بھی رونے لگا
خواب گلزار بن کر مہکتا کبھی

0
25