ہم سفر کوئی ہوتا جو اپنا کبھی |
میرے دل کا مقدّر سنبھلتا کبھی |
وہ جو بچھڑے تو ہر پل اداسی رہی |
یاد کا غم دلوں میں مچلتا کبھی |
خواب ٹوٹے تو آنکھوں سے ساگر بہے |
کاش اشکوں کا دریا نہ بہتا کبھی |
چاندنی رات میں ان کا ہر نقشِ پا |
میری قسمت کی راہوں میں ڈھلتا کبھی |
عشق بے چین تھا، ہم بھی تھے بے خبر |
کوئی پیغام دل سے گزرتا کبھی |
باغ اُجڑا تو بادل بھی رونے لگا |
خواب گلزار بن کر مہکتا کبھی |
معلومات