دھرتی میں ہر طرف ہیں خزانے چھپے ہوئے |
ہر دل کے پاس کتنے فسانے چھپے ہوئے |
دکھ سہہ کے بھی جو چپ ہیں، وہ بزدل نہیں مگر |
کتنے ہیں راز دل میں پرانے چھپے ہوئے |
دیکھو کہاں ہے دل کی وہ جنت، جہاں کبھی |
خوابوں کے درمیاں تھے زمانے چھپے ہوئے |
گلی میں شور ہے کہ سفر ہے سکوت کا |
ویرانی گا رہی ہے ترانے چھپے ہوئے |
کیوں نام لیں زباں سے کسی کا بھی دوستوں |
اب ہیں دلوں میں کتنے بہانے چھپے ہوئے |
دیوانہ گر جلا تو جلے گی زمین بھی |
مٹی میں مِل گئے ہیں دوانے چھپے ہوئے |
پلکوں پہ جھومتی ہیں ادائیں وصال کی |
دھڑکن میں آج کتنے نشانے چھپے ہوئے |
ہونٹوں پہ آ کے رک گئیں باتیں وفا کی سب |
دل کے مکینوں کے ہیں ٹھکانے چھپے ہوئے |
معلومات