وہ مالک ہے سب کا، اسی سے جہاں ہیں |
جو سب کو عطا کر رہا ہے یہ جیون |
نہ کوئی ہے اس کا شریک اس جہاں میں |
کہ سب کچھ ہے اس کا، وہی ابتدا ہے |
وہ خالق ہے ہر ذرے کا اس جہاں میں |
وہی دن کو لاتا، وہی رات کرتا |
جو تاروں کو روشن کرے آسماں میں |
وہی چاند کو اک کرن میں سجاتا |
ہے اسکی حکومت جہاں بھر میں قائم |
کہ جس کے بنا کچھ نہیں ہو ہی سکتا |
وہ مالک، وہ رحمن، وہ سب کا حاکم |
ہے سب کچھ اسی کا، وہی انتہا ہے |
نہایت میں اس کی ہے ہر اک حقیقت |
نہایت میں اس کی ہے سب کا پتا ہے |
وہ قادر، وہ حاکم، وہی سب کا والی |
کہ جس کی رضا میں ہی سب کچھ بسا ہے |
وہی سب کا رازق، وہی سب کا حامی |
کہ ہر ایک پر اس کی بارش رواں ہے |
نہ چھوٹا کوئی اس کی رحمت سے باہر |
کہ ہر پل میں بخشش کا دریا رواں ہے |
گنہگار کو بھی معافی ہے دیتا |
وہی ہے کریم اور وہی دل نشیں ہے |
جو اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے |
وہی سب کے دل میں امیدوں کی جا ہے |
وہ ہر دل کو دیتا، سکوں کی ہے دولت |
وہی دل کی راحت، وہی دل کا جلوہ |
جو پچھلے گناہوں کو بخشے گا سب کے |
وہی حق کا رب ہے، وہی مقتدا ہے |
نہایت میں اس کی ہے ہر اک کرم کا |
نہایت میں اس کی ہے سب کچھ عطا ہے |
وہ رحمن ہے، وہ رحیم اور بخشے |
کہ جس کی رضا میں ہی سب کچھ بسا ہے |
وہی ہے جو سب کو عطا علم و حکمت |
کہ ہر اک کو دی اس نے راہِ شریعت |
وہی ہے جو انصاف کرتا ہے سب سے |
کہ اس کے علاوہ کرے بھی کوئی کیا |
وہی دے رہا ہے جزا اور سزا کو |
کہ اس کی نظر میں ہی سب کا پتا ہے |
نہ اس کی عدالت میں ہے کوئی ظلمت |
نہ اس کی شریعت میں کوئی خطا ہے |
وہی حق کا وارث، وہی حق کا حاکم |
کہ جس کی رضا میں ہی سب کچھ بسا ہے |
وہی دے رہا ہے سبھی کو ہدایت |
وہی دے رہا ہے سکونت کی دولت |
وہی سب کا عادل، وہی سب کا ناصر |
کہ اس کی عنایت سے روشن ضیا ہے |
معلومات