قفس میں ہیں اور آسماں میں بھی ہیں وہ |
غزل میں ہیں اور داستاں میں بھی ہیں وہ |
زمانے کے میدان میں جنگ کرتے |
چراغوں کی مانند جاں میں بھی ہیں وہ |
نظر سب کی حیرت سے ہے دیکھتی جو |
کہ حق کے یہ روشن نشاں میں بھی ہیں وہ |
خدا کے ہیں بندے، ہیں سب کے لیے ہی |
وفا اور صداقت کی شاں میں بھی ہیں وہ |
نہیں ہے کوئی خوف دل میں کبھی بھی |
نہ عشقِ خودی میں گراں میں بھی ہیں وہ |
کہ ان میں جو حق کا ہے شعلہ مچلتا |
دعاؤں کی صورت گماں میں بھی ہیں وہ |
حقیقت میں ڈوبا ہے ان کا سفر تو |
کہ اسرارِ حق کی زباں میں بھی ہیں وہ |
جو سجدہ کیا، تو فقط ایک رب کو |
وہی نورِ کامل، اذاں میں بھی ہیں وہ |
جہاں میں ہیں روشن نظیرِ سحر بھی |
کہ ہر دل کی دھڑکن میں، جاں میں بھی ہیں وہ |
فقط ایک سایہ نہیں ہیں کہ وہ تو |
چراغوں میں ہیں اور نشاں میں بھی ہیں وہ |
معلومات