قفس میں ہیں اور آسماں میں بھی ہیں وہ
غزل میں ہیں اور داستاں میں بھی ہیں وہ
زمانے کے میدان میں جنگ کرتے
چراغوں کی مانند جاں میں بھی ہیں وہ
نظر سب کی حیرت سے ہے دیکھتی جو
کہ حق کے یہ روشن نشاں میں بھی ہیں وہ
خدا کے ہیں بندے، ہیں سب کے لیے ہی
وفا اور صداقت کی شاں میں بھی ہیں وہ
نہیں ہے کوئی خوف دل میں کبھی بھی
نہ عشقِ خودی میں گراں میں بھی ہیں وہ
کہ ان میں جو حق کا ہے شعلہ مچلتا
دعاؤں کی صورت گماں میں بھی ہیں وہ
حقیقت میں ڈوبا ہے ان کا سفر تو
کہ اسرارِ حق کی زباں میں بھی ہیں وہ
جو سجدہ کیا، تو فقط ایک رب کو
وہی نورِ کامل، اذاں میں بھی ہیں وہ
جہاں میں ہیں روشن نظیرِ سحر بھی
کہ ہر دل کی دھڑکن میں، جاں میں بھی ہیں وہ
فقط ایک سایہ نہیں ہیں کہ وہ تو
چراغوں میں ہیں اور نشاں میں بھی ہیں وہ

0
1
36
جو بھی پڑھے تبصرہ ضرور کرے

0