خوابوں کی طرح دل میں افسانے ہزاروں ہیں |
اب زخم ہیں اور دل کے ویرانے ہزاروں ہیں |
جو خواب دکھائے تھے اک پل میں ہی بکھرے ہیں |
اب آنکھوں میں اشکوں کے پیمانے ہزاروں ہیں |
اے دل یہ بتا کیسے رہتا ہے سکوں میں تو |
ہر سانس میں دھڑکن کے افسانے ہزاروں ہیں |
تقدیر کے ہاتھوں نے جو کھیل دکھائے ہیں |
کچھ درد ہیں انجانے, کچھ جانے ہزاروں ہیں |
کس کس کو بتائیں ہم, کس کس سے کریں فریاد |
دنیا میں ستمگر کے بیگانے ہزاروں ہیں |
جو بات تمہاری تھی، وہ دل میں بسی میرے |
یوں تو غمِ الفت کے کاشانے ہزاروں ہیں |
ہے ظلم کا موسم بھی، ہر سو ہے اداسی بھی |
دل والوں کے دنیا میں نذرانے ہزاروں ہیں |
یوں شوق سے تم نے بھی دل اپنا دیا ہم کو |
ہم جیسے محبت کے دیوانے ہزاروں ہیں |
معلومات