کسے خبر تھی کہ یہ ہوگا زندگی کا حال
ہر ایک لمحہ غموں کا ہے اک نیا ہی ملال
ستم جو کرتے رہے، کیوں سمجھتے حالِ دل
کہ جن کے دل ہی ہیں پتھر، وہ کیا رکھیں گے خیال
دلوں میں جب ہو سکوں اور فکرِ غم بھی نہ ہو
تبھی تو دل میں آئے کوئی انوکھا سوال
رہِ وفا میں تمہیں کون با وفا سمجھے
نہ تم کو قدرِ محبت، نہ دل ہوا نڈھال
وہ لمحے لوٹ کے آتے نہیں کبھی واپس
نہ زندگی کی کتابوں میں وقت کا کوئی سال
یہ دل کی بستی میں آیا تھا کوئی ایسا شخص
کہ جیسے صحرا میں بادل دکھائے اپنا جمال
عجب ہے درد کا عالم، کہ زندگی بھر کے
کتابِ دل کے اوراق اب ہیں کوئی سوال

0
30