تڑپ دل کی سنبھلتی ہی نہیں ہے، کیا بتاؤں
یہ حالت ہے کہ گمراہی میں گم ہوں، کیا بتاؤں
محبت کی حقیقت کو سمجھنا، اک تماشا
یہ رازِ دل چھپا ہے دل کے اندر، کیا بتاؤں
جہاں پر دل کرے سجدہ، وہی ہے اصل معراج
مگر دل جب ہے چھوتا عرش کو تو ، کیا بتاؤں
محبت وہ ہے جس میں ہے فنا کا اک تقاضا
جو خود میں ڈھونڈ لے حق کی علامت، کیا بتاؤں
یہ دنیا بس ہے دھوکہ اور حقیقت ہے خدا کی
جو دل میں بس گئی ہے اک دعا میں، کیا بتاؤں
سمندر سے بھی گہری عشقِ حق کی ہے صداقت
جو ہر قطرے میں ہی پائی گئی ہے ، کیا بتاؤں
مرے الفاظ تو بس ہیں فقط عکسِ حقیقت
جو ذاتِ پاک کی عظمت میں ہے وہ، کیا بتاؤں

0
34