مرے دل میں بسی ہے آج بھی وہ شامِ غم |
ٹوٹ کر بہہ گیا آنکھوں سے تبھی جامِ غم |
حرفِ تسکین ہوا میں ہی بکھر کر رہ گیا |
اب صبا دے کے مجھے جاتی ہے پیغامِ غم |
کچھ عجب خواب تھے دل نے جو سنبھالے ہوئے تھے |
وقت نے دل پہ لکھا ہے وہی انجامِ غم |
بجھتی یادوں کے دیے آنکھوں میں جلتے رہے |
یاد کی راکھ میں جلتا رہا اک نامِ غم |
اب بھی خاموش سلگتی ہیں یہ ٹھنڈی راتیں |
اب بھی رو رو کے گزرتے ہیں یہ ایامِ غم |
معلومات