انصاف کا جنازہ نکالا گیا یہاں |
حق بات کہنے والے کو مارا گیا یہاں |
جابر کا حکم چلتا رہا ہر جگہ پہ اب |
مظلوم کا ہی خون بہایا گیا یہاں |
خواہش تھی روشنی کی، مگر ظلمتوں کے ہاتھ |
ہر ایک خواب کو ہے مٹایا گیا یہاں |
ہے جھوٹ کی برات جو، سجنے چلی یہاں |
سچائی کو نہ پاس بلایا گیا یہاں |
نفرت کی آگ دل میں لگا دی گئی ہے یوں |
درسِ وفا کو جب سے بھلایا گیا یہاں |
ظالم کے ساتھ حاکمِ دستور ہے یہاں |
ظالم کو پھر سے آج بچایا گیا یہاں |
حیراں ہوں کس طرح سے بچائیں گے ہم وطن |
جب ظلم کو ہے روز بڑھایا گیا یہاں |
معلومات