میں نے کہا تاروں سے یہ قصہ ہے پُرانا |
کھویا ہے مرے دل کا وہ اک خواب سہانا |
پوچھا جو پہاڑوں سے تمہاری یہ بلندی |
ہے میری نظر میں کوئی مقصد کا خزانہ |
دریا کی روانی میں چھپا ہے کوئی نغمہ |
ہے دل میں چھپا میرا وہی درد پرانا |
خود کو جو تلاشا تو یہ جانی ہے حقیقت |
ملتا نہیں ہر ایک کو الفت کا بہانہ |
مقصد ہے یہ انسان کا سچائی کو کھوجے |
ورنہ تو ہے ہر دل کا چھپا راز فسانہ |
پتھر کی چٹانوں میں بھی دیکھا ہے یہ میں نے |
قدرت کا محبت سے بھرا ایک خزانہ |
میں نے کہا سورج سے بھی، کیا کام ہے تیرا |
اس نے کہا، ہے کام مرا سب کو جگانا |
معلومات