درد میں، فکر میں، دل میں جو بسا تُو ہی ہے |
مجھ کو ہر حال میں محسوس ہوا تُو ہی ہے |
خاک ہوں میں، میں خطا کار ہوں، عاصی بھی ہوں |
پھر بھی اس دل کی فقط ایک دعا تُو ہی ہے |
پھونک ڈالے ہیں سبھی حیلے بہانے میں نے |
اب مرے دل کی حقیقت کی صدا تُو ہی ہے |
اے خدا بخش دے تو، بخش دے عصیاں میرے |
کہ مرے دل کی ندامت کا صِلہ تُو ہی ہے |
ہر طرف شور ہے، طوفان میں دنیا گم ہے |
میری بھٹکی ہوئی منزل کا پتا تُو ہی ہے |
یاد کرتا ہوں میں تجھ کو تو یہ دل کہتا ہے |
میرے ہر درد کی بس ایک دوا تُو ہی ہے |
معلومات