سحر جب بھی آئی سجا دی بہاریں
فلک کو سنوارا، زمیں کو نکھارا
یہ سب کچھ ہے اُس کا، عطا ہے وہ ساری
فَبِأَيِّ آلاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَان
چمکتی ہیں ندیاں، درختوں میں رس ہے
یہ گہرے سمندر، یہ سبزہ کی چادر
خزاں ہو کہ گرمی، وہی روشنی ہے
فَبِأَيِّ آلاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَان
وہی ہے کہ جس نے بنایا جہاں کو
حسیں پھول، خوشبو، شجر یا پرندے
ہے ہر چیز اُس کی ،ہے ہر اک میں معنی
فَبِأَيِّ آلاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَان
زمیں ہو کہ ساتوں فلک اُس کی قدرت
ہو دن ہو کہ راتیں، ہیں دونوں کی نعمت
چھپی ہےجو ہر شے میں وحدت اُسی کی
فَبِأَيِّ آلاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَان
وہی ہے جو دیتا ہے پانی کے قطرے
بناتا ہے بادل، برسنے کے لمحے
ہر اک بوند میں ہے وہی لطف اُس کا
فَبِأَيِّ آلاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَان
جہاں بھر کی رونق، وہی روشنی ہے
یہ پھولوں کی خوشبو، یہ باغوں کی رنگت
ہر اک شے میں پائی ہے اس کی سخاوت
فَبِأَيِّ آلاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَان
وہی ہے کہ جس نے دی ہے دل کو دھڑکن
بنایا ہے انساں کو، دی ہے سمجھ بھی
یہ عقلیں ، ہنر بھی ، سبھی اُس کی نعمت
فَبِأَيِّ آلاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَان
جو سورج کو دیتا ہے گرمی کی طاقت
وہی ہے کہ چاندی میں دیتا ہے نرمی
یہ چاند اور سورج ہیں اُس کے کرشمے
فَبِأَيِّ آلاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَان
خزانوں کا مالک وہی ربِ عالی
زمیں سے فلک تک وہی حاکمِ کل
ہر اک سانس میں ہے، وہی لطف اُس کا
فَبِأَيِّ آلاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَان

0
17