یوں ہم نے مل کے چراغاں یہاں کیا ہوگا |
محبتوں کے چراغوں سے دل جلا ہوگا |
چمک اٹھے گی اندھیروں میں روشنی کی لَو |
یہ آسمان بھی حیرت سے دیکھتا ہوگا |
جو خواب آنکھوں میں پلتے رہے ہیں برسوں سے |
وہ دن قریب ہے جب راستہ کھلا ہوگا |
جو دل کے داغ تھے، وہ بھی مٹا دیے ہم نے |
ہر اک چراغ یہاں اور بھی جلا ہوگا |
سکون, دل کا جو کھویا ہوا تھا برسوں سے |
وہ لوٹ آئے گا، جب کہیں پتا ہوگا |
یہ عشق، عشق نہیں، یہ تو اک عبادت ہے |
ہر ایک لمحہ میں اک نیا مزا ہوگا |
جو دل کے زخم ہیں، ان کو بھلا سکیں گے ہم |
نیا سفر بھی اسی راہ سے کیا ہوگا |
کبھی جو راہ میں کانٹے بچھائے دنیا نے |
انہی پہ چل کے ہمیں ہر قدم ملا ہوگا |
یہ شہرِعشق ہے، اس میں ہے خون کی خوشبو |
جہاں پہ خون بہا، نقش بھی بنا ہوگا |
کبھی جو درد تھا، اب وہ بھی مسکراہٹ ہے |
کہ ہر خوشی کا نیا رنگ یوں جما ہوگا |
یہ آنسوؤں کا سفر، خوب رنگ لائے گا |
کہ ہر نظر میں اک خواب اب نیا ہوگا |
جو بات دل میں ہے، وہ بھی زباں پہ آئے گی |
جو راز دل میں تھا، وہ بھی کہا گیا ہوگا |
یہ چاند راتیں بھی ہم کو سحر کا دیں گی پتا |
سبھی ستاروں میں اک نور سا چھپا ہوگا |
جو رات آئی تھی، وہ بھی گزر ہی جائے گی |
کہ صبحِ نو کا ہر زاویہ نیا ہوگا |
معلومات