سنا ہے یہ ہم نے مسلمان ہیں ہم
تری سلطنت کے بھی سلطان ہیں ہم
زمیں پر اتارے گئے اس لیے ہیں
حکومت ہو تیری تو میزان ہیں ہم
مگر ایک صف میں کھڑے ہو نہ پائے
تو لگتا ہے جیسے بے ایمان ہیں ہم
فرشتوں کا مسجود ہم کو بنایا
محمد کی امت میں شامل کرایا
مگر جل رہا ہے گلستاں تمہارا
کوئی جاکے دیکھے مسلماں تمہارا
کہیں نفرتوں کی خزاں چھا رہی ہے
ہمہ نا امیدی ستم ڈھا رہی ہے
کوئی مجھ کو غفلت سے کیسے جگاۓ
مرے دل میں امید کی لو جلاۓ
صحابہ کے نقشِ قدم پر چلاۓ
جو کمزور ہیں انکا بازو بناۓ
ہمہ بد گمانی سے کیسے بچوں میں
محبت کی آتش میں کیسے جلوں میں
مگر جل رہا ہے گلستاں تمہارا
کوئی جاکے دیکھے مسلماں تمہارا
جو دیں پر چلیں وہ کہاں سو گئے ہیں
محمد کے عاشق کہاں کھو گئے ہیں
نہیں کہتے ہم کو پیمبر تو دے دے
جھکے تیرے آگے وہی سر تو دے دے
جو آنکھوں سے ایماں کے آنسو بہائے
مصیبت میں جو سب کے ہی کام آئے
مگر جل رہا ہے گلستاں تمہارا
کوئی جاکے دیکھے مسلماں تمہارا

0
49