ترے فراق میں دن رات کا عذاب ہوا
کہ ہر نَفَس میں نیا درد بے حساب ہوا
بچھڑ کے تجھ سے غمِ دل کا اک پیام ملا
بجھا چراغ تھا میں اور آفتاب ہوا
یہ کس مقام پہ لے آئی میری تنہائی
جہاں بھی دیکھتا ہوں صرف اک سراب ہوا
تھکا جو عشق میں دل، بے بسی نے ساتھ دیا
نہ ساتھ دوست کا پایا نہ دل خراب ہوا
جو دل کا حال تھا میرا، کبھی نہ کہہ پایا
کہ راز دل بھی مرے دل سے بے نقاب ہوا
ہر ایک لمحہ تھا حسرت بھرا، مگر پھر بھی
جو ایک لمحہ ملا، اس کا بھی حساب ہوا

0
22