بچھڑا ہوا ہوں خود سے، کوئی رابطہ نہیں |
ہر لمحہ جُھوٹ بولوں، کوئی مسئلہ نہیں |
آنکھوں میں اسکرین ہے، دل ہے بجھا ہوا |
ماضی کی یادگاریں بھی، اب آئینہ نہیں |
تنہائیوں کا شور ہے، دنیا عجیب ہے |
الفاظ بولتے ہیں مگر سامعہ نہیں |
ہر لمحہ جُھوٹ کی ہے، یہاں حکمرانی اب |
سچ بولنے کا اب تو کوئی حوصلہ نہیں |
تہذیبِ نو نے چھین لی ہے، دل کی زندگی |
حسرت زدہ ہیں دل، یہ کیا سانحہ نہیں؟ |
احساس مر چکا ہے، کوئی پوچھتا نہیں |
اب نیکیوں کا بھی یہاں اچھا صلہ نہیں |
ہر سمت بے حسی ہے، کوئی راستہ نہیں |
ہم کس طرف چلے ہیں، کوئی فیصلہ نہیں |
معلومات