“خدا جب حسن دیتا ہے، نزاکت آ ہی جاتی ہے” |
خدا جب جوڑتا ہے دل، محبت آ ہی جاتی ہے |
کسی کے لمس کی خوشبو سے دل بھرنے لگے جب جب |
یقیناً دل کے آئینے میں الفت آ ہی جاتی ہے |
محبت اک سمندر ہے، مگر یہ کس نے سوچا تھا؟ |
جہاں پر ہو سفر دشوار، وحشت آ ہی جاتی ہے |
زمانے بھر کے دکھ سہنا، بہت آسان ہوتا ہے |
مگر جب ٹوٹ جائے دل، قیامت آ ہی جاتی ہے |
خیالوں میں بسی ہو یاد، آنکھوں میں اگر ساون |
بچھڑنے کی گھڑی میں کچھ بغاوت آ ہی جاتی ہے |
جہاں احساس زندہ ہو، وہاں پَر نور ہوتا ہے |
تبھی خوابوں کے صحرا میں حرارت آ ہی جاتی ہے |
کبھی خوشیوں کی رُت ہو اور کبھی دکھ کا بھی ہو موسم |
ارے چھوڑو یہ گھبرانا کہ آفت آ ہی جاتی ہے |
یہ دل کے کھیل ہیں احسن، سمجھ لے وقت سے پہلے |
خفا رہنے کی عادت ہو تو نفرت آ ہی جاتی ہے |
معلومات