محبت میں بھی ہم نے بس اذیت کو ہی پایا ہے |
محبت کا صلہ کیا ملتا، غم ہی ہاتھ آیا ہے |
نہ آنکھوں سے بہا آنسو، نہ دل نے شکوہ فرمایا |
ہے اُس نے دل کو تڑپایا، جسے اس دل نے چاہا ہے |
یوں ہوتا ہے محبت میں، ہر اک لمحہ کٹھن لیکن |
دلوں میں حوصلہ رکھ کر، اُمیدوں کو بڑھانا ہے |
وفاؤں کا صلہ جو بھی، جفاؤں میں ملا ہم کو |
مگر عزمِ محبت سے، ہمیشہ سر اٹھانا ہے |
نہیں! ہم ہار کیوں مانیں، یہی عہدِ محبت ہے |
چلے ہیں حوصلہ لے کر، جو اب دل میں بسایا ہے |
جو ہم نے خواب دیکھے تھے، وہ سارے ٹوٹے بکھرے ہیں |
مگر دل کو تسلی ہے، یہ لمحہ بھی گزرنا ہے |
نہ رکنا ہے، نہ تھکنا ہے ہمیں بس آگے بڑھنا ہے |
ہمیں تقدیر کا ہر غم، ہنسی میں ڈھال لینا ہے |
جو ہے تقدیر نے لکھا، اسے تقدیر مانا ہے |
یہی درسِ محبت ہے، ہمیشہ اب نبھانا ہے |
اے احسن! دل کی دنیا کو، امیدوں سے سجانا ہے |
نہ مایوسی کو آنے دو، ہمیں منزل کو پانا ہے |
معلومات